جماع کیا ہے / بیوی کو حمل کرنے کا طریقہ و ٹپس / What is intercourse | Sex for Pregnancy, Tips, Positions

جماع کیا ہے / بیوی کو حمل کرنے کا طریقہ و ٹپس / What is intercourse | Sex for Pregnancy, Tips, Positions

جماع سے مراد نر اور مادہ کے درمیان جنسی عمل، جماع، مباشرت، مُجامعت،جنسی ملاپ، ہم بستری ، باہم ملنا وغیرہ سکیس یعنی ایسا عمل ہے جس میں مرد اپنے آلہ تناسل کو عورت کی فرج میں داخل کرتا ہے
جماع سکیس کی خواہش حیوان میں فقط ایک مقامی و عارضی خواہش ہوتی ہے یہ مقامی خواہش عضوتناسل میں مقامی انتشار پیدا کرتی ہے اور مادہ منویہ کے اخراج کے بعد خواہشات سکون حاصل کر لیتی ہے جماع کے اس فعل کا سارے جسم پر کوئی اثر نہیں ہوتا جبکہ جماع میں انسان کو خوشنما شکلوں کو دیکھنے، مدھر آواز سننے، خوش طبعی اور ظرافت کی باتیں سننے اور کرنے یا باہم بوس کنار کرنے سے جماع کی خواہش ہلکورے لینے لگتی ہے جس سے اعصاب میں جوش پیدا ہو کر موج در موج اطلاع اعضائے رئیسہ دل ، دماغ ، جگر ، معدہ کو پہنچتی ہے اور یوں دماغ تمام جسم کو جماع کے سرور میں ڈوب جانے کا حکم صادر کرتا ہے جس سے خون کی روانی اعضائے تناسل کی جانب بڑھ جاتی ہے اور یوں اس مقامی خارجی تحریک سے عضو تناسل انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں اور مادہ منویہ کے اخراج کے بعد عضو تناسل اپنی پہلی حالت کی طرف لوٹ جاتا ہے
جماع ایک ایسا فعل ہے جو نہ صرف راحت و سکون بخشتا ہے بلکہ جماع کے بعد صحت انسانی پر ایک مخصوص دباو ہوتا ہے لہذا یہ غور کرنا ضروری ہے کہ جماع کا طبی اور طبعی مدعا کیا ہے ؟
غام فہم بات یہ ہے کہ جماع مباشرت کا فطری مدعا حصول اولاد ہے کہ اس سے کاروبار حیات جاری و ساری اور نظام عالم قائم و دائم رہے اسی بنا پر نر کے عضو مخصوص کو آلہ تناسل اور مادہ کے عضو مخصوصہ کو اندام نہانی کہا گیا ہے
انسان دو اجزاء سے مرکب ہے
حیوانی
روحانی
جماع ان ہی دو اجزاء سے متعلق ہے کیونکہ حواس خمسہ کے ذریعے ہی حیوان اپنے آپ کو دشمنوں یا ایذا دہندہ اشیاء سے بچاتا ہے اور یہی اس کی غذا کے حصول میں معاون ہے اور دوسری شہوت نفسانی مطلب کھانا کھانا،پانی پینا اور استفراغ وغیرہ جماع کے دوران حرکت و سکون عضو تناسل ،شہوت نفسانی سے بقاء نوع مطلوب ہے اور یہ شہوات نفسانی کے قدرتی یا حقیقی مدعا ہے
جماع کے لیے اعصابی قوت انسان کے لیے قدرت کاملہ کا بیش بہا عطیہ ہے اور جماع کے بعد اس کے تلافی کے لیے بڑے عرصہ کی ضرورت ہوتی ہے ہر مرد و عورت کی جماع یعنی جنسی ضروریات ایک جیسی نہیں ہوتی ہے بلکہ جماع جنسی ضروریات کا دارومدار موقع، احساسات، ماحول،جذبات پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ ہر کسی کے ایک جیسے نہیں ہوتے
جماع کی کثرت کی جائے اور جماع کے بعد ترمیم کے لیے کافی وقت نہ ملنے کی بناء پر اعصابی قوت کا ذخیرہ خرچ ہو جاتا ہے جس سے اعصاب میں ضعف، کمزوری پیدا ہو جاتی ہے کثرت جماع سے پیدا شدہ یہ عصبی کمزوری اعضائے رئیسہ میں ضعف پیدا کرتے ہوئے اعضائے تناسل کو کمزور کر دیتی ہے اس ضعف ثلاثہ کا مجموعی نام عنانت،نامردی،ضعف باہ یا مردانہ کمزوری رکھا گیا ہے
جماع کے دوران جو اعصابی طوفان مرد و زن کے جنسی میل جول سے پیدا ہوتا ہے وہی جنسی ہیجان غیر فطری، مصنوعی طریقوں جلق،مشت زنی،اغلام و ہم جنس پرستی سے کبھی جنم لیتے ہے مگر اس کے پیدا کرنے میں تصور یا خیال کے ذریعے اعصاب پر تشدد کر کے اور غیر فطری دباؤ کے تحت ایک جھوٹی کیفیت پیدا کر لی جاتی ہے اس جھوٹی کفیت پر اعصابی قوت زیادہ خرچ ہوتی ہے اور اس میں ملوث انسان شدید مردانہ کمزوری کا شکار ہوتے ہیں
جماع کے ان غیر فطری عاملین کو ان بدافعال پر ضمیر بھی ملامت کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ ذہنی سکون کھو بیٹھنے کے ساتھ ساتھ تمام بدن میں کاہلی اور سستی غالب آ جاتی ہے، کام کو دل نہیں چاہتا ہے ، ہاتھ پیر میں کپکپاہٹ ہو جاتی ہے ، دماغ کمزور ہو جاتا ہے جس کے ردعمل میں قوت ارادہ تحلیل ہو جاتی ہے، دل میں ایک طرح کا خوف و دہشت کا بسیرا رہتا ہے، سر چکراتا ہے، حافظ ختم ہو کر نسیان کا مرض طاری ہو جاتا ہے، نیند ختم ہو جاتی ہے اور اگر نیند آ بھی جائے تو ڈراؤنے خواب نظر آتے ہیں، دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے، نبض تیز اور بطی ہو جاتی ہے، سانس جلد پھول جاتا ہے، چہرے پر زردی گھنڈ جاتی ہے، شرم و ندامت سے مریض ہمیشہ نظریں چرا کر بات کرتا ہے، بصارت ضعیف ہو جاتی ہے،آنکھوں کی پتلیاں پھیلی ہوئی ہوگی، ہاضمہ کمزور ہو کر سوء ہضم اور قبض کی شکایت ہو جایا کرتی ہے جو عمر بھر ساتھ نہیں چھوڑتی، دھیرے دھیرے اعصاب کی حس اس قدر کمزور ہو جاتی ہے کہ ہلکی سی خراش، کپڑوں کی رگڑ، عشقیہ مضامین کے پڑھنے یا سننے یا صرف معشوق کا تصور پیدا ہو کر اعصاب ہلکے سے جوش کھا کر خفیف تناسلی انتشار پیدا کر کے بغیر جماع کے فورا انزال کر دیتے ہیں
جماع حقیقی کی کثرت سے بھی دماغ کمزور ہو کر صرع،تشنج یا دیوانگی تک نوبت پہنچ جاتی ہے
جماع کے بارے اکثریت افراد اپنی کتب میں اس بات پر واویلا کرتے رہتے ہیں کہ جماع کا مدعا حصول اولاد کے علاوہ کچھ نہیں ہے اگر کوئی ان سے پوچھے کہ انہوں نے جماع، مجامعت کا فعل کتنی بار حصول اولاد کی غرض سے کیا اور کتنی بار جماع حصول لذت کے لیے؟

جماع کے بعد کی کمزوری دور کرنے کے ٹپس
تمام مغزیات، بالائی، ربڑی، دیسی گھی مقوی باہ ہے
تل سفید، مغز بادام چھلکا اتار کر مصری کوزہ ہموزن ملا کر ہمراہ دودھ کھانا مقوی اعصاب ہونے کے ساتھ مادہ منویہ کو بڑھاتی ہیں
پیاز کا رس، شہد ،گھی دیسی اور دیسی انڈہ کا حلوا بعد از جماع استعمال کرنا کمزوری اعصاب ہونے سے بچاتا ہے بیوی کو حمل کرنے کا طریقہ
مرد داہنی طرف لیٹے یا دونوں عورت و مرد بائیں پہلو لیٹے ہوں رانیں کسی قدر پیٹ کی طرف مڑی ہو کیونکہ اس وضعیت خلقی یعنی قدرتی شکل میں مہبل اور عنق الرحم کسی طرف سے دبے ہوئے نہیں ہوتے ہیں
مہبل سے مراد عورت کی بچے دانی سے متصل ایک چوڑی نالی ہے جس کا ایک سرا فرج کے منھ سے متصل ہوتا ہے اور عورت کا اندام نہانی / فرج / عورت کے جسم میں وہ سوراخ جہاں جماع کے وقت مرد کا ذکر داخل ہوتا ہے اور ایام حیض میں حیض خارج ہوتا ہے
عنق الرحم کے معنی طبِّ قدیم میں اندام نہانی ہے اور طب جدید میں اسے گردن رحم یعنی رحم کا نچلا حصّہ کہتے ہیں
بس یہی وہ طریقہ ہے جس سے نطفہ بلا رکاوٹ رحم میں داخل ہو کر استقرارحمل ٹھہرا دیتا ہے ان شاءاللہ
۔

حکیم محمد اعظم سہیل
سیفی دواخانہ فون اینڈ واٹس ایپ03456752811

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *